امپھال،یکم جنوری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)منی پور میں ناگاؤں کی دو ماہ سے جاری غیر معینہ اقتصادی ناکہ بندی کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا ہے۔منی پور کے وزیر اعلی اوکرام ایبوبی سنگھ اوریونائٹیڈ ناگا کونسل (یواین سی)اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہیں۔حکومت کی دو نئے اضلاع قائم کرنے کے فیصلہ کی مخالفت میں یواین سی نے یکم نومبر سے ہی غیر معینہ ناکہ بندی کر رکھی ہے۔یواین سی کے مطابق، ناگاؤں کی بہت ساری زمینیں نئے اضلاع کے ذریعہ ہڑپ لی جائیں گی، حالانکہ، حکومت نے اس کا جواب 2 نہیں،7 نئے اضلاع بنانے کا اعلان کر کے دیا ہے۔سبھی طبقے کے لوگوں نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ انتظامی سہولیات کے علاوہ یہ ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے طویل عرصے سے زیرالتوا مطالبہ تھا۔ایبوبی نے بتایا کہ سب سے پہلے یواین سی کو ناکہ بندی ختم کرنی چاہیے اور یہ اعتماد دلانا چاہیے کہ ایسا پھر نہیں ہوگا۔اس کے بعد ہی بات ہو سکتی ہے اور یواین سی کے دو رہنماؤں گیدن کامئی اور اسٹیفن لیمکانگ کو رہا کیا جا سکتا ہے تاکہ ایک بہتر ماحول پیدا کیا جا سکے۔چیف سکریٹری اوئی نام نبکشور نے کہاکہ یواین سی کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ بات چیت سیناپتی ضلع کے ہیڈ کوارٹر میں ہونی چاہیے۔اس کے جواب میں ایبوبی نے کہاکہ یواین سی مٹھی بھر لوگوں کی ایک کلب ہے،اگر حکومت سیناپتی ضلع میں جاتی ہے تو دیگر تمام تنظیمیں مستقبل میں اس طرح کی شرط رکھ سکتی ہیں، زیادہ سے زیادہ ہم مجوزہ سہ فریقی مذاکرات کے لیے دہلی جا سکتے ہیں۔مرکزی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے حال ہی میں الزام لگایا تھا کہ ناکہ بندی کو ختم کرانے کو لے کر منی پور حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ایبوبی نے اس سے یہ کہہ کر انکار کیا ہے کہ اس میں سیاست کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے کیونکہ یہ ریاست کی عوام کے بھوکے رہنے کا سوال ہے۔یکم نومبر سے جاری اس ناکہ بندی کے نتیجے میں منی پور میں رزومرہ کی اشیاء، بچوں کے کھانے کی چیزیں، تعمیراتی اور دیگر مواد نہیں ہے۔رجیجو نے ناکہ بندی کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا ہے اور راج قومی شاہراہ- 37پر ٹرکوں اور تیل ٹینکروں کی حفاظت کے لیے اضافی سیکورٹی فورس بھیجا ہے، لیکن یواین سی نے کہا ہے کہ وہ اس کی تحریک کو اور تیز کرے گی۔سنیچر کو اس نے ناگا اکثریتی پہاڑی ضلعوں میں سرکاری دفاترکا گھیراؤ شروع کیا ہے۔